اچار ہمارے کھانوں کی لذت اور ذائقہ کو بڑھاتے ہیں ۔ اچار اشتہا انگیز اور غذا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یوں تو تمام تر پھلوں اور سبزیوں سے اعلیٰ قسم کا اچار تیار کیا جاسکتا ہے جن میں گاجر‘ گوبھی‘ شلجم‘ مولی‘ سبز مرچ‘ لیموں‘ لسوڑا‘ کھیرا‘ ڈیلے‘ سہانجنا‘ آملہ وغیرہ شامل ہیں لیکن جس چیز کا اچار سب سے زیادہ خوشذائقہ اور پسند کیاجاتا ہے وہ ہے آم کا اچار۔
اچار کی خوبیاں
اچھے اچار میں بیک وقت کھٹا‘ نمکین‘ میٹھا اور مصالحے دار ذائقے موجود ہونا چاہیے جبکہ اس میں دوسرے ذائقے خوشگوار حد تک پائے جاتے ہیں۔ اچھے اچار کو نرم اور خستہ ہونا چاہیے تاہم پھلوں اور سبزیوں کی رنگت تبدیل نہیں ہونی چاہئے۔
اچار بنانے کیلئے آم کا انتخاب
اچار بنانے کیلئے پوری طرح تیار اورکچے پکے آم استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ زیادہ پکے ہوئے اور نرم آم اچار کیلئے غیرموزوں ہیں جس سے اچار لیس دار ہوجاتا ہے اور فوراً خراب ہوجاتا ہے۔
کچے آم کا انتخاب کرتے وقت ایسے پھل کا انتخاب کرنا چاہیے جو 10 ہفتے کا ہو۔ 6 ہفتے کا پھل استعمال کرنے سے اچار سخت ہوجاتا ہے اور ذائقہ بھی مناسب نہیں ہوتا۔ آم کا وزن اندازاً 250 گرام تک ہونا چاہیے۔
احتیاطی تدابیر
آم کا اچار بنانے کیلئے آم کو نمک والے پانی سے اچھی طرح دھو کر گردوغبار اور مٹی کو دور کرلینا چاہیے۔ آم کی قاشوں کو کاٹ کر دھونے سے تیزابیت میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور ضرر رساں جراثیم کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے اس لیے آم کو کاٹنے سے پہلے ہی دھو کر خشک کرلینا چاہیے۔
مناسب طریقہ سے پھانکوں میں کاٹ لیں۔٭ کٹے ہوئے آم میں ایک نمک کی تہہ لگائیں تاکہ وافر پانی خارج ہوجائے۔ قاشیں جتنی چھوٹی ہونگی نمک ان میں آسانی سے پہنچ جائیگا۔٭ آم کو زیادہ دیر تک ابالنے سے اچار نرم پڑجاتا ہے صرف خامروں کو زائل کرنے کیلئے تین سے چار منٹ تک ابالیں۔٭ اگر اچار نرم پڑجائے تو ایسی صورت میں کیلشیم کلورائیڈ چوتھائی گرام فی کلو کے حساب سے استعمال کریں۔ اچار میں پھٹکڑی کا استعمال خطرے سے خالی نہیں اس کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔٭ اچار بنانے کیلئے مٹی‘ پلاسٹک یا شیشے کا برتن استعمال کرنا چاہیے۔٭ لوہے کا چمچہ اچار میں استعمال کرنے سے اچار زنگ آلود ہوجاتا ہے اور کالا پڑجاتا ہے۔ اچار ہلانے کیلئے لکڑی کا چمچہ بہتر ہے۔٭ نمک‘ سرکہ اور گڑ زیادہ استعمال کرنے سے اچار میں جھریاں پڑجاتی ہیں اور وہ سخت ہوجاتا ہے۔ بہت کم نمک استعمال کرنے سے اچار بدبو بھی چھوڑ سکتا ہے۔
درج ذیل بیماریوں میں اچار کا استعمال مضر ہے
بلغم‘ گرمی‘ جریان‘ احتلام‘ زکام اور ایام مخصوصہ میں بے قاعدگیاں ان امراض میں اچار کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔
مختلف اچاروں کے فوائد
آم کا اچار
سردی اور خشکی دور کرنے میں مفید ہے۔
گلگل کا اچار
تلی کے عارضہ میں مفید ہے۔
سہانجنہ کا اچار
بادی سردی اور ریح کے امراض میں مفید ہے۔
کاغذی لیموں کا اچار
جگر کے عارضہ میں مفید ہے۔
سبز مرچ کا اچار
بلغمی مزاج کیلئے مفید ہے۔
آم کے دیگر فوائد
آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کیلئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت بافراغت ہوتی ہے۔اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین ”الف “اور حیاتین ”ج “ تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لو کے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔آم تمام عمر کے لوگوں کیلئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کیلئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہیے، یوں بچے خوبصورت ہوں گے جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل، دماغ اور جگر کیساتھ ساتھ سینے اورپھیپھڑوں کیلئے بھی مفید ہے۔
البتہ آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں، جامن آم کا مصلح ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 233
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں